Wednesday, March 15, 2023

دینی و اخلاقی شد پارے10

 ہندو : یارسول اللہ آپ ہم سے کن باتوں پر بیعت لیتے ہیں؟

 حضور نے فرمایا کہ خدا کیساتھ کسی کو شریک نہ کرنے کی۔ ہندہ: یہ اقرار آپ نے مردوں سے نہیں لیا پھر بھی ہمیں منظور ہے۔ حضور چوری نہ کرتا۔


بندہ: میں اپنے شوہر ابوسفیان کے مال میں سے دو چار آنے بھی لے لیا کرتی ہوں۔ معلوم ہیں یہ جائز


ہے یا نا جائز۔ حضور : اولا د کوقتل نہ کرنا۔


ہندہ : ہم نے اپنے بچوں کو پالا تھا۔ بڑے ہوئے تو جنگ بدر میں آپ نے ان کو مارڈالا۔ حضرت


ہندو نے اس ڈھٹائی کے ساتھ بیعت کی لیکن جب دیکھا کہ حضور کے چہرے پر بل تک نہیں آیاتو


بولیں یا رسول اللہ اس وقت سے پہلے میں آپ کو اپنا سب سے بڑا دشمن بجھتی تھی لیکن اب آپ سے


بڑھ کر میرا کوئی محبوب نہیں ہے۔




گھر پہنچ کر حضرت بندہ نے بتوں کو توڑ دیا اور باہر پھینک دیا لعنت بھیجی اور اپنے ایمان کو پالتہ کیا مسلمان ہو ئیں تو دل کی سختی کا رُخ کفر کی طرف ہو گیا۔ جس قدر بغض اسلام سے تھا ، اب اس کی جگہ کفر نے لے لی۔ جنگ یرموک میں حصہ لیکر وہ جوش و ولولہ دکھایا کہ سب کو حیرت میں ڈال دیا۔ اس جنگ میں میاں بیوی اور صاحبزادے چاروں شریک تھے ۔ مسلمانوں کے ایک دستہ نے کم ہمتی دکھائی اور قدم پیچھے ہٹایا تو حضرت ہندہ نے تمام عورتوں کیساتھ ٹیموں کی چومیں ہاتھوں میں لیکر رانا اور کہا کہ اگرتم پیچھے ہٹے تو ہم ان چوبوں سے تمہیں مار مار کر ہلاک کردیں گے ۔ اس طرح غیرت دلانے سے پست ہمت مسلمانوں کے قدم جے اور پھر انہوں نے پہلڑائی جیت لی۔ بڑے باپ کی بیٹی اور رئیس کی بیوی تھیں لہذا اسخاوت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتیں ۔ مسلمان ہونے کے بعد بہت زیادہ خیرات کرتیں۔ عالم کفر میں اسلام کے مقابلے میں جو طاقت صرف کر چکی تھیں، اُسے یاد کر کے روتیں اور اپنے رب سے معافی مانگا کرتی تھیں ۔ حضرت عثمان کی خلافت کے زمانے میں وفات پائیں ۔ حضرت معاویہ حضرت ہندہ کے بیٹے تھے جو آگے چل کر مشہور فاتح اور مسلمانوں کے خلیفہ ہوئے۔

بری رسموں کیلئے قرض حاصل کرنا ئیرا ہے میں جمع ہے ہم کی۔ یعنی دنیا کی دری۔ آجکل بہی ہی رسمیں مسلمانوں میں عام ہوتی جاری ہیں جو نہ صرف مذہب کے خلاف ہیں بلکہ دولت کو برباد کر نیوالی ہیں۔ بہت سے لوگ تو ایسے ہیں جو ان رسموں کو پورا کرنے کیلئے قرض بھی حاصل کرتے ہیں۔ غرض کسی صورت خاندان میں چلی آرہی رسموں کو ضرور پورا کرتے ہیں ۔ حضور نے فرما یا قرض سے دور ہو اور گناہ سے پناہ مانگو۔ قرض حاصل کرتا بہت بڑا ہے۔ قرض ادا نہ کیا گیا تو جھوٹ بولنا پڑتا ہے وعدہ خلافی کرنا پڑتا ہے۔ قرض خواہ کے سامنے شرمندہ ہونا پڑتا ہے۔ قرض حاصل کرنے سے احتیاط برتنا چاہیئے ۔ شادیوں میں فضول خرچی


اور خرافات یا توں سے بچنا چاہیئے۔ خرافات سے مراد عورتوں کا باریک کپڑا پہننا۔ عورتوں کا مردوں کے سامنے بے پردگی زیور چین کر نمائش کرنا زیادہ انگوٹھیاں پہنا دیور جیٹھ پھوپھی زادو خالہ زاد بھائی کے روبرو بے پردہ ہونا اور ویڈیو گرافر کے رو برد بن ٹھن کر کھٹر ہیں عورتوں کو ان خرافات سے پر ہیز کرنا چاہیے۔


تہذیب و اخلاق


تہذیب واخلاق کے معنی ادب وطریقہ کو درست کرتا ہے۔ اخلاق کی درستگی انسان پر واجب ہے جب تک انسان کے اخلاق درست نہیں ہوتے اس وقت تک وہ نا کام آدمی کہلاتا ہے اور حقیقة جانوروں سے بھی کم تر ہوتا ہے۔ اخلاق کی اصلاح کیلئے صحبت علماء واہل کمال اشد ضروری ہے۔ تعلیم بھی اس وقت پورا فائدہ پہنچاتی ہے جب صحبت کا مین نصیب ہو۔ اسی لیے کہا گیا ہے ایک ساعت صحبت با اولیاء بہتر است صد سالہ طاعت بے ریا - حدیث میں ہے تَخَلَقَوا با خلاق اللہ ۔ الہ کے اخلاق حمیدہ اپنے اندر پیدا کرو۔ جس طرح تم اپنے نفس کو بھوک اور پیاس سے نجات دلان ضروری سجھتے ہو۔ اسی طرح سے اپنے نفس کو کمالات کی غذا میں بھی دینا ضروری سمجھو۔ رزائیل ہے پاک وصاف کرنا بھی ضروری تصور کرو۔ خواہشات نفسانی اور اس کی رغبتیں بے شمار ہیں جن کیلئے کوئی مین نہیں کی جاسکتی ہاں اصولی طور پر صرف ہی کہا جا سکتا ہے کہ اسلام نے نہ ہمیں نفس کے

بارے میں ایسا سخت گیر بنایا ہے کہ ہم اسکی جائز خواہشات اور نہتوں سے بھی اسے محروم کر دیں جیسا کی مقرر کردہ حدوں کو توڑ کر ان سے باہر نکل جائے۔ کسی انسان کا حرص و ہوا بن جاتا اور انفرادیت و که ونفسک علیک حق سے واضح ہے اور نہ اس نے نفس کو ایسا مطلق العنان دیکھنا پسند کیا ہے کہ وہ اللہ خود غرضی میں سدا غرق رہنا بد ترین اخلاق ہے۔ حدیث میں ہے تم ہر گز جنت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک کہ مومن نہ ہو اور تم ہر گز مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ با ہم محبت نہ کرو۔ پس جو لوگ اسلام کے مدعی ہونے کے باوجود اپنے مفاد کو دوسروں کے مفاد پر مقدم کرنے کے عادی ہیں اور اپنے مفاد کیلئے نہایت بے رحمی کیسا تھ اپنے بھائیوں کا گلا کاٹ دیتے ہیں۔ وہ ڈرا مذکورہ بالا احادیث پر نظر کر یں کہ اس سے متعلق کیا حکم دے رہی ہیں۔


سلام کرنے میں پہل کرنا رسول کا طریقہ تھا


حضرت علی کرم اللہ وجہ ہمیشہ کوشش کرتے تھے کہ سلام کرنے میں پہل کریں ۔ رسول اللہ کا طریقہ کار بھی یہی تھا کہ سلام میں پہل کیا کرتے تھے ۔ جو سلام میں پہل کرے گا وہ زیادہ ثواب حاصل کرے گا ۔ یہ بھی ضروری نہیں کہ دن میں ایک مرتبہ سلام کر کے آدمی سمجھ لے کہ فرض ادا ہو گیا۔ صحابہ کرام کا طریقہ یہ تھا کہ ساتھ مل کر چلتے ہوئے اگر راستے میں کوئی درخت آجاتا یا کوئی دیوار آڑے آجاتی اور ایک دوسرے سے الگ ہو جاتے تو جیسے ہی یہ آ نکل جائے اور ایک دوسرے ملتے تو ایک دوسرے کو فورا سلام کیا کرتے تھے ۔ عبدالرحمن صفورتی لکھتے ہیں میں نے ابن ابی حمزہ کی شرح بخاری میں پڑھا ہے کہ حضرت علی کا طریقہ یہ تھا کہ جب بھی حضرت ابو بکر صدیق سے ملتے انہیں پہلے سلام کیا کرتے تھے۔ ویسے یہ کوئی خصوصیت بھی نہیں تھی ۔ اکثر صحابہ بھی یہی کیا کرتے نے حکم ہے کہ چھوٹے بڑوں کو سلام کریں ۔ ایک آدمی زیادہ آدمیوں کو سلام کرے ۔ آنکھ والا اندھے کو سلام کرے۔ باہر سے آنے والا گھر والوں کو سلام کرے۔ سلام کرنے والے کو 90 نیکیاں اور جواب دینے والے کو 10 نیکیوں کا ثواب ملتا ہے۔ ایک دن حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت علی کا آمنا سامنا ہوا۔ لیکن خلاف معمول حضرت علی نے حضرت ابوبکر صدیق کوسلام کرنے میں کچھ دیر لگادی۔ اتنی دیر کہ حضرت ابو بکر صدیق کو سلام میں پہل کرنے کا موقع مل گیا اللہ کا نشایہ تھا کہ

کا من یا بے ایمان مت کہو۔ اگر وہ شخص ایسا نہ ہوگا تو یہ سب چیزیں کہنے والے کے گلے پڑیں گی اور تر کوئی تم کو خت کلمہ کے اسی قد تم بھی کہ سکتے ہو لیکن ارامی بھی زیادتی پرتم گنہگار ہوجاؤ گے۔ ہیں۔ کی بہاؤ بھی جھوٹ کا سہارا مت او کی کے منہ پر خوشاہ کے طور پر اسکی تعریف مت کرو۔ کسی کی میت مت کرو۔ بحث و مبانے میں کسی سے مت الجھو ۔ جب دیکھو مخاطب حق بات نہیں مانتا خاموش ہو جاؤ محض لوگوں کو جمانے کیلئے جھوٹی باتیں بنانے کی عادت مت ڈالو۔ اگر کسی سے خطاء یا گناہ ہو جائے تو آت معاف کردو۔ زیادہ مت ہنسا کرو اس سے دل مردہ ہو جاتا ہے۔ جھوٹا وعدہ مت کرو۔ اگر کسی کی غیبت ہوگئی ہو اور اسے معاف کرنا دشوار ہوتو اپنے لیے استغفار کرتے رہو۔


خوش کلامی

خوش کلامی معنی خوش اخلاقی اور میٹھی زبان میں بات چیت کرتا ہے۔ سخت کلامی اور بد زبانی سے پرہیز کرنا۔ اسلام کی اخلاقی تعلیم میں سے ایک خاص تعلیم ہے جو مسلمانوں کو دی گئی ہے ۔ قرآن شریف میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے ترجمہ اور لوگوں سے اچھی بات کہو ۔ اسلام نے خوش کلامی کو نیکی قرار دیا ہے اور بدکلامی کو گناہ بتایا ہے ۔ ایک حدیث میں آیا ہے فرما یارسول اللہ نے نے نرمی اور خوش اخلاقی سے بات چیت کرنا نیکی ہے اور ایک قسم کا صدقہ بھی ہے ۔ ایک اور حدیث کے مطابق فرمایا حضور اکرم نے بدزبانی ظلم ہے اور ظلم کا ٹھکانہ جہنم ہے۔


ہر حال میں بسم اللہ کہنا

جس کام کوبھی ہم شروع کریں پہلے بسم اللہ کہ کر شروع کریں۔ یہ دین اسلام کی تعلیم ہے۔ اس کے کہنے سے ہر کام میں برکت ہو جاتی ہے اور کام بھی درست ہو جاتا ہے۔ ابن عباس کی ایک حدیث ہے کہ نبی کریم نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس آئے ۔ " بسم الله اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا “ (ترجمہ: اے اللہ ہمیں شیطان سے محفوظ فرما اور جو اولاد ہمیں دے شیطان کو اُس سے دور رکھ صحیح مسلم ) کہ لے۔ پھر ان دونوں کے درمیان کوئی لڑکا مقدر کیا جائے تو اس کو شیطان ضررنہ پہونچائے گا (صحیح بخاری اُردو صفحہ نمبر 24)۔ اسی طرح جب کسی

یہ بات بھی ظاہر ہو جائے کہ ایسا کیوں ہوا۔ وا۔ چنانچہ اللہ کے رسول نے حضرت علی سے وجہ پوچھی ۔ حضرت علی نے جواب دیا۔ یارسول اللہ میں نے کل رات خواب میں ایک محل دیکھا۔ پو چھا کہ پیس کیلئے ہے۔ مجھے جواب ملا کہ جو شخص اپنے ساتھی کو پہلے سلام کرنے میں اس کیلئے ہے۔ پھر فرمایا میراجی چاہا کہ اگر یہ بات ہے تو حمل کیوں نہ حضرت ابوبکر صدیق" کول جائے ۔ بس یہ خواہش تھی کہ میں نے سلام میں اتنا وقت لیا کہ پہل حضرت ابوبکر صدیق کی طرف سے ہو جائے اور ان کو کل مل جائے ۔ خدا رحمت کند ان عاشقان پاک طینت را


بیٹھنے اٹھنے لیٹنے چلنے کے طریقے و آداب


مذہب اسلام ایک سچا دین ہے جس نے ہم کو اللہ کی عبادت کی تعلیم دی ہے۔ بیٹھنے لیٹنے چلنے کے طور طریقے بتلائے ۔ سونے جاگنے حتی کہ ضرورت سے فارغ ہونیکے طور طریقے بتلائے ہیں۔ ہر چیز میں ایک ادب ہے، شرم ہے حیاء ہے ۔ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر اس طرح لیٹنا، جس سے کوئی بے پردگی ہو ممنوع ہے۔ الٹے منہ بھی لیٹنا نہیں چاہیے۔ ایسی چھت پر نہ سونا چاہیے جس میں کوئی آڑ نہ ہو اور گر جانے کا خدشہ ہو۔ اگر عورت یہ ضرورت شرعیہ باہر نکلے تو سڑک کے کنارے چلے، درمیان میں نہ چلے۔ کسی نامحرم کو نہ دیکھے۔ ضرورت سے فارغ ہوتے وقت قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ کر کے نہ بیٹھو۔ حدیث شریف میں ہے، فرمایا حضور نے جب تم میں سے کوئی بیت الخلاء جائے تو قبلہ کی طرف منہ نہ کرے اور نہ اس کی طرف پیٹھ کرے۔ کسی راہ چلنے والے کو تکلیف نہ دو۔ اس کا راستہ تنگ نہ کرو ۔ کوئی سلام کرے تو جواب دو۔ کسی پر ظلم ہورہا ہو تو اس کی مدد کرو۔


زبان کی حفاظت


زبان کے معنی بولی حفاظت معنی مبانی پاسبانی یعنی بات کرتے وقت احتیاط سے بولا جائے۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی غلط بات زبان سے نکل جائے ۔ کہا گیا ہے پہلے بات کو تو لو پھر بولو۔ بنا سوچے سمجھے بات زبان سے نہ نکالو ۔ سوچنے میں تھوڑی دیر ہوگی، فکر مت کرو۔ بعض وقت غلط بات زبان سے نکل جاتی ہے جو جہنم میں لے جاتی ہے۔ گالیاں دینا فاسقوں کا کام ہے۔ کسی کو فاسق کا فر ملعون خدا

کا من یا بے ایمان مت کہو۔ اگر وہ شخص ایسا نہ ہوگا تو یہ سب چیزیں کہنے والے کے گلے پڑیں گی اور تر کوئی تم کو خت کلمہ کے اسی قد تم بھی کہ سکتے ہو لیکن ارامی بھی زیادتی پرتم گنہگار ہوجاؤ گے۔ ہیں۔ کی بہاؤ بھی جھوٹ کا سہارا مت او کی کے منہ پر خوشاہ کے طور پر اسکی تعریف مت کرو۔ کسی کی میت مت کرو۔ بحث و مبانے میں کسی سے مت الجھو ۔ جب دیکھو مخاطب حق بات نہیں مانتا خاموش ہو جاؤ محض لوگوں کو جمانے کیلئے جھوٹی باتیں بنانے کی عادت مت ڈالو۔ اگر کسی سے خطاء یا گناہ ہو جائے تو آت معاف کردو۔ زیادہ مت ہنسا کرو اس سے دل مردہ ہو جاتا ہے۔ جھوٹا وعدہ مت کرو۔ اگر کسی کی غیبت ہوگئی ہو اور اسے معاف کرنا دشوار ہوتو اپنے لیے استغفار کرتے رہو۔


خوش کلامی

خوش کلامی معنی خوش اخلاقی اور میٹھی زبان میں بات چیت کرتا ہے۔ سخت کلامی اور بد زبانی سے پرہیز کرنا۔ اسلام کی اخلاقی تعلیم میں سے ایک خاص تعلیم ہے جو مسلمانوں کو دی گئی ہے ۔ قرآن شریف میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے ترجمہ اور لوگوں سے اچھی بات کہو ۔ اسلام نے خوش کلامی کو نیکی قرار دیا ہے اور بدکلامی کو گناہ بتایا ہے ۔ ایک حدیث میں آیا ہے فرما یارسول اللہ نے نے نرمی اور خوش اخلاقی سے بات چیت کرنا نیکی ہے اور ایک قسم کا صدقہ بھی ہے ۔ ایک اور حدیث کے مطابق فرمایا حضور اکرم نے بدزبانی ظلم ہے اور ظلم کا ٹھکانہ جہنم ہے۔


ہر حال میں بسم اللہ کہنا

جس کام کوبھی ہم شروع کریں پہلے بسم اللہ کہ کر شروع کریں۔ یہ دین اسلام کی تعلیم ہے۔ اس کے کہنے سے ہر کام میں برکت ہو جاتی ہے اور کام بھی درست ہو جاتا ہے۔ ابن عباس کی ایک حدیث ہے کہ نبی کریم نے فرمایا اگر تم میں سے کوئی اپنی بیوی کے پاس آئے ۔ " بسم الله اللهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا “ (ترجمہ: اے اللہ ہمیں شیطان سے محفوظ فرما اور جو اولاد ہمیں دے شیطان کو اُس سے دور رکھ صحیح مسلم ) کہ لے۔ پھر ان دونوں کے درمیان کوئی لڑکا مقدر کیا جائے تو اس کو شیطان ضررنہ پہونچائے گا (صحیح بخاری اُردو صفحہ نمبر 24)۔ اسی طرح جب کسی


ایماندار بندے یعنی مسلمان کی کوئی عزیز و پیاری چیز جیسے اولاد کی موت ہو جائے کم یا ضائع ہو جاتی ہے اور وہ اس پر صبر کرتا ہے اور کہے کہ ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف واپس جاتا ہے ( انا اللہ انا الیہ راجعون ) اور اس مہر کرنے کو باعث ثواب جائے تو اللہ تعالی ایسے بندوں کیلئے جنت میں ایک مکان بنانے کو کہتا ہے اس مکان کو بیت الحمد" کہتے ہیں (یعنی خدا کی تعریف کا گھر۔)


عہد کی پابندی

عہد کے منی قسم، وعدہ اقرار کے ہیں۔ یعنی جب کسی بات پر قسم کھائی جائے یا کسی سے وعدہ کیا جائے تو اسے پورا کیا جائے۔ یہی وعدہ کا حق ہے۔ اسلام مسلمانوں کو یہی تعلیم دیتا ہے۔ قرآن اور حدیث میں خصوصیت سے اس کی ہدایت اور تاکید فرمائی گئی ہے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے ترجمہ اور اپنا عہد پورا کر یقینا تم سے قیامت میں ہر عہد کی بابت پوچھا جائیگا۔ رسول اللہ ﷺ اکث فرمایا کرتے تھے جو اپنے عہد کا پابند نہیں اُس کا دین میں حصہ نہیں۔ ایک دفعہ کا واقعہ ہیکہ ایک شخص نے حضور سے کہا کہ آپ یہاں نہریے میں ابھی آتا ہوں ۔ یہ کہہ کر وہ شخص وہاں چلا گیا اور اس بات کو بھول گیا۔ تین دن بعد جب اسے یاد آیا کہ اس نے حضور کریم کو شہر نے کو کہا تھا تو واپس اسی مقام ایا کیا کہتا ہے کہ حضور و ہیں ہرے ہوئے ہیں ۔ وہ شخص بہت نادم ہوا اور حضور سے معافی چای چھور نے اپے عمل سے ہم بھی کو جلایا کہ جو بھی عہد کرو تو اسے پورا کرو۔


امانت داری

کوئی چیز کسی کی خواد مال سے ہو یا جان سے جب کوئی کسی کی حفاظت میں رکھ دے تو امین پر واجب ہے کہ اس کی ہر طرح سے حفاظت کرے اور جب وہ شخص اسے طلب کرے تو فورا جوں کی توں واپس کرے ۔ قرآن شریف میں ارشاد ہے ترجمہ اللہ تمکو حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت دار کو ٹھیک ٹھیک ادا کرنا چھوڑ نے فرا بالوگا جس میں امانت کی صفت نہیں اس میں گو یا ایمان ہی نہیں اریم ہے مؤمن اور ا کی جنوں کے متفق ہونا چاہتے ہیں تو لازم ہے کہ ہر معاملہ میں امانت داری اور ایمانداری اختیار کریں الہ تعالی ہم سب مسلمانوں کو وفیق وہدایت عطا فرمائے ۔ آمین

No comments:

Post a Comment

Barley be Nutritious facts and Health benefits

Barley's Nutritious Benefits. Barley is a whole grain that has been cultivated for thousands of years and is commonly used in a variety ...