Thursday, March 16, 2023

دینی و اخلاقی شد پارے11

 ایماندار بندے یعنی مسلمان کی کوئی عزیز و پیاری چیز جیسے اولاد کی موت ہو جائے کم یا ضائع ہو جاتی ہے اور وہ اس پر صبر کرتا ہے اور کہے کہ ہم خدا کے ہیں اور اسی کی طرف واپس جاتا ہے ( انا اللہ انا الیہ راجعون ) اور اس مہر کرنے کو باعث ثواب جائے تو اللہ تعالی ایسے بندوں کیلئے جنت میں ایک مکان بنانے کو کہتا ہے اس مکان کو بیت الحمد" کہتے ہیں (یعنی خدا کی تعریف کا گھر۔)




عہد کی پابندی


عہد کے منی قسم، وعدہ اقرار کے ہیں۔ یعنی جب کسی بات پر قسم کھائی جائے یا کسی سے وعدہ کیا جائے تو اسے پورا کیا جائے۔ یہی وعدہ کا حق ہے۔ اسلام مسلمانوں کو یہی تعلیم دیتا ہے۔ قرآن اور حدیث میں خصوصیت سے اس کی ہدایت اور تاکید فرمائی گئی ہے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے ترجمہ اور اپنا عہد پورا کر یقینا تم سے قیامت میں ہر عہد کی بابت پوچھا جائیگا۔ رسول اللہ ﷺ اکث فرمایا کرتے تھے جو اپنے عہد کا پابند نہیں اُس کا دین میں حصہ نہیں۔ ایک دفعہ کا واقعہ ہیکہ ایک شخص نے حضور سے کہا کہ آپ یہاں نہریے میں ابھی آتا ہوں ۔ یہ کہہ کر وہ شخص وہاں چلا گیا اور اس بات کو بھول گیا۔ تین دن بعد جب اسے یاد آیا کہ اس نے حضور کریم کو شہر نے کو کہا تھا تو واپس اسی مقام ایا کیا کہتا ہے کہ حضور و ہیں ہرے ہوئے ہیں ۔ وہ شخص بہت نادم ہوا اور حضور سے معافی چای چھور نے اپے عمل سے ہم بھی کو جلایا کہ جو بھی عہد کرو تو اسے پورا کرو۔


امانت داری


کوئی چیز کسی کی خواد مال سے ہو یا جان سے جب کوئی کسی کی حفاظت میں رکھ دے تو امین پر واجب ہے کہ اس کی ہر طرح سے حفاظت کرے اور جب وہ شخص اسے طلب کرے تو فورا جوں کی توں واپس کرے ۔ قرآن شریف میں ارشاد ہے ترجمہ اللہ تمکو حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت دار کو ٹھیک ٹھیک ادا کرنا چھوڑ نے فرا بالوگا جس میں امانت کی صفت نہیں اس میں گو یا ایمان ہی نہیں اریم ہے مؤمن اور ا کی جنوں کے متفق ہونا چاہتے ہیں تو لازم ہے کہ ہر معاملہ میں امانت داری اور ایمانداری اختیار کریں الہ تعالی ہم سب مسلمانوں کو وفیق وہدایت عطا فرمائے ۔ آمین

کھانے کے آداب


کھانے سے پہلے اپنے دونوں ہاتھوں کو اچھی طرح سے پانی سے دھولیا کرو اور کسی کپڑے تولیہ اخیر د سے پوچھے بغیر دستر خوان پر اپنے بائیں پہلو سے اس طرح بیٹھو کہ اپنی بائیں ٹانگ بچھا دے اور واہنا گھٹنا کھڑا کر لے۔ جب کھانا شروع کرے تو سب سے پہلے بسم اللہ پڑھ لے۔ پھر دا ہنی طرف سے چھوٹے چھوٹے لقموں کیساتھ کھایا جائے ۔ پورا ہاتھ کھانے میں نہ بھرنا چاہیے ۔ صرف ایک انگوٹھا اور اس کے برابر کی دو انگلیاں استعمال میں لانا چاہیے ۔ کھاتے وقت بات چیت کرنے سے پر ہیز کرنا چاہیے یہ کھانے کا ادب ہے۔ حدیث میں آیا ہے حضرت ابن عمر فرماتے تھے کہ نبی کریم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کوئی شخص دو چھوہارے ایک ساتھ کھائے جب تک کہ اپنے ساتھ والوں سے اس کی اجازت نہ لے لے یعنی جب چند آدمی مل کر ایک جگہ جمع ہوں اور کھجور یا اسی قسم کا پھل کھا رہے ہوں تو بدون ساتھیوں کی اجازت کے یہ جائز نہیں کہ حرص کی وجہ سے ایک دم دویا زیادہ پھل اکھٹے کر کے کھائے تا کہ اپنے حصہ میں زیادہ آجائے ۔ یہ عمل حرص کو ظاہر کرتا ہے جو نا مناسب و نا پسند -


غیبت کی برائیاں


قرآن کریم کی آیت کا ترجمہ: ”اے مسلمانو کسی کے عیب کو تلاش نہ کرو اور کسی کی غیبت نہ کرو کیا تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کو پسند کرے گا؟ پس ضرور تم کو اس سے کراہیت اور گھن لگے گی۔ ایک عورت آنحضرت ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی کسی امر کے بارے میں فتوی پوچھا اور رخصت ہوگئی۔ جب وہ جا چکی تو حضرت عائشہ نے آنحضرت سے فرمایا یا رسول اللہ یہ کنی کو تاہ قامت ہے۔ آنحضرت نے یہ سن کر ارشاد فرمایا ۔ خبردار غیبت نہ کرنا ۔ حضرت عائشہ بوليس" یا رسول اللہ میں نے اس کیلئے وہی بات کہی جو واقعی اس میں ہے ۔ آنحضرت نے جواب دیا ہاں ! اگر تم غیر واقع بات کہتیں تو وہ بہتان ہوتا“۔ یعنی بہتان وہ ہے جو خلاف واقع ہو اور غیبت کی تعریف یہ کہ امر واقعہ بھی اگر اس میں عیب کا کوئی پہلو نکلتا ہو تو اسے انسان کے پس پشت بیان کرنا

نیت ہے۔ ہم کو چاہیے کہ کسی کے پیٹھ پیچھے اس کی برائی بیان نہ کریں۔ کیونکہ غیبت کرنے والے کی یکیاں برباد ہو جاتی ہے ۔ غیبت کرنے والے کی ساری نیکیاں جس کی غیبت کی جاتی ہے اسے منتقل ہوتے ہیں۔ اس کے نامہ اعمال میں کچھ بھی نیکیاں نہیں ہوگی۔ روز قیامت غیبت کرنے والے کے منہ کو سانپ چھوڑیں گے۔ اللہ تعالی ہم سب کو اس گناہ سے بچائے۔


گھر میں دروازے سے آنا


گھر میں داخل ہوتے وقت دروازے سے داخل ہوتا چاہیے ۔ یہی شریف آدمیوں کی نشانی خوبی اور پر ہیز گاری ہے۔ ایک حدیث ہے حضرت براء فرماتے ہیں کہ یہ آیت ہم ہی لوگوں کے حق میں نازل ہوئی ہے۔ انصار جب حج کرتے اور واپس آتے تو اپنے گھروں کے دروازے سے داخل نہ ہوتے تھے بلکہ ان کی پشت کی جانب سے آتے تھے۔ پس انصار میں سے ایک شخص آیا اور وہ اپنے دروازے کی طرف سے داخل ہو گیا تو اس بات سے اُسے عار دلائی گئی۔ اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ترجمہ: نیکی یہ نہیں ہے کہ تم گھروں میں اُن کی پشت کی طرف سے آؤ بلکہ نیکی کرنے والا وہ شخص ہے جو پر ہیز گاری کرے اور ائے مسلما نو ا تم گھروں میں ان کے دروازوں کی طرف سے آؤ نہ کہ پشت کے دروازوں سے یہی طریقہ مناسب ہے۔


تکبر ( غرور کرنا)


تکبیر کے معنی فرور کرنا یا اپنے کو بڑا سمجھنا۔ حق تعالی فرماتا ہے کہ تکبیر کرنے والے کا برا ٹھکانہ ہے کبریائی خاص میری چادر ہے پس جو شخص بھی اس میں شریک ہونا چاہے گا میں اُسے قتل کر دوں گا۔ رسول الله ﷺ فرماتے ہیں، جس کے قلب میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا وہ جنت میں نہ جائے گا۔ تکبر کے معنی یہ ہیں کہ انسان اپنے آپ کو صفات کمالیہ میں زیادہ سمجھے اور ظاہر ہے کہ جب انسان کا اپنے متعلق ایسا خیال ہوتا ہے تو نفس پھول جاتا ہے اور پھر اس کے آثار ظاہر ہونے لگتے ہیں راستہ میں مجلس میں غرض ہر کام میں سب سے آگے قدم رکھتا ہے۔ اپنی بڑائی چاہتا ہے دوسروں کو حقیر سمجھتا ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو تکبر وغرور سے بچائے۔

No comments:

Post a Comment

Barley be Nutritious facts and Health benefits

Barley's Nutritious Benefits. Barley is a whole grain that has been cultivated for thousands of years and is commonly used in a variety ...