Friday, March 17, 2023

دینی و اخلاقی شد پارے12

 بخل و کنجوسی


حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے فرمایا رسول اللہ نے اللہ جسے مال دے اور وہ اس مال کی زگو نہ دے تو اس کا مال قیامت کے دن اُس کیلئے کچے باپ کی ہم شکل کر دیا جائے گا جس کے سر میں دو چھٹیاں ہوتی ہیں۔ وہ سانپ قیامت کے دن اس کا طوق بن جائے گا۔ پھر اس کے دو جڑوں کون سے گا اور کہے گا میں تیرا مال ہوں میں تیرا خزانہ ہوں پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی۔ ترجمہ: اور جو لوگ بخل کرتے ہیں، اُس چیز میں جو انہیں اللہ نے اپنے فضل سے دی ہے، اس کو وہ بیت سمجھیں کہ یہ اُن کیلئے مفید ہے ، نہیں بلکہ وہ اُن کیلئے مضر ہے ۔ محقریب قیامت کے دن جس چیز کیا تھ وہ بخل کرتے ہیں اُن کا طوق انہیں پہنایا جائے گا۔




اچھے اخلاق


اخلاق جمع ہے خلق کی معنی طریقے آداب۔ یعنی جب کسی سے پیش آؤ تو اچھے طور پر پیش آؤ۔ بات چیت میں نرمی اور چہرہ پر ہلکی سی مسکراہٹ ہونی چاہیے تا کہ مخاطب تمہیں اپنا سچا ہمدرد تصور کرے اور تمہاری عزت کرے۔ جب بھی ملے تمہارا احترام کرے۔ اچھے اخلاق کی تعلیم اسلام کی بنیادی تعلیم ہے۔ حضور کا ارشاد ہے میں اللہ کی طرف سے اس لیے بھیجا گیا ہوں کہ عمدہ اخلاق کی تعلیم وں اور انہیں مرتبہ کمال تک پہنچا دوں۔ دوسری حدیث میں ہے فرما یا رسول اللہ نے " تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں۔


بُرے اخلاق


برے اخلاق کے معنی برائی سے پیش آتا ہے ۔ یاد رکھو کسی سے برائی سے پیش آنا نحوست ہے۔ رسول اللہ نے اس سے ہمیں خبردار کیا ہے ۔ حضور نے فرمایا برے اخلاق والا آدمی جنت میں نے جا سکے گا ۔ ایک دوسری حدیث ہے۔ فرمایا رسول اللہ نے کوئی گناہ اللہ کے نزدیک بڑے اخلاف سے بدترین نہیں ہے۔ اس لیے ہم کو ہمیشہ دوسروں کیسا تھ اچھے اخلاق سے پیش آنا چاہیے۔


حسد کرنا بڑا گناہ ہے


حمد کے معنی کسی کا زوال چاہتا ہے۔ حسد کرنا بڑا گناہ ہے۔ اس سے پر ہیز کرنا ضروری ہے اور لازم ہے۔ دین اسلام نے اس کی سخت ممانعت فرمائی ہے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے ترجمہ اور پناہ مانترا ہوں حاسد کی حسد کے شر سے جب حسد کرے۔ فرما یا رسول خدا ﷺ نے " آپس میں حسد نہ کرو۔ کسی شخص کی اچھی حالت کا ناگوار گزارنا اور یہ آرزو کرنا کہ اُس کی یہ اچھی حالت زائل ہو جائے حمد ہے لیکن اس کو کسے دور کریں؟ ۔ اس کا ایک علاج بھی ہے گو یہ تکلیف دہ ہی سہی۔ اس شخص کی خوب تعریف کیا کرو اور اُس کیساتھ خوب احسان و سلوک اور تواضع سے پیش آؤ ۔ ان معاملات سے اس شخص کے قلب میں تمہاری محبت پیدا ہوگی اور اس شخص کے دل سے حسد جاتا رہے گا۔


ریا کاری


ریا کے معنی ظاہرداری لوگوں کے دکھانے کو کہتے ہیں ۔ حق تعالیٰ فرماتا ہے کہ افسوس ہے ان نمازیوں پر جو اپنی نماز سے بے خبر ہیں جو کہ دکھاوا کرتے ہیں۔ ریا شرک اصغر ہے۔ گناہوں میں گناہ کبیرہ ہے۔ ریا کار فاسق ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ قیامت کے دن جب اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو سزاء وجزا اور انعامات فرمائے گا تو ریا کاروں کو حکم دے گا کہ انہیں کے پاس جاؤ جن کے دکھانے کو نمازیں پڑھتے اور عبادتیں کیا کرتے تھے۔ اپنی عبادتوں کا ثواب اور اطاعت کا صلہ بھی انہیں سے لو دیکھو وہ کیا دیتے ہیں؟۔ اللہ تعالی ہم سب کو ریا کاری سے بچائے۔


نیکی کے فائدے


جہاں گناہ کرنے سے بہت سے عذاب اور نقصانات ہوتے ہیں وہیں نیکی کرنے سے بہت سے ثواب اور فائدے اللہ تعالیٰ عطا فرماتا ہے۔ وہ شخص جو نیکی کرتا ہے اپنا بھلا کرتا ہے اور دنیا والوں کی نظر میں بھلا معلوم ہوتا ہے۔ نیکی کے بڑے فائدے ہیں۔ رزق بڑھتا ہے، طرح طرح کی برکت ہوتی ہے ۔ تکلیف و پریشانی دور ہوتی ہے ۔ مقاصد میں کامیابی ہوتی ہے ، کچی عزت ملتی ہے۔

مر اب بند ہوتے ہیں۔ ہر بلائل جاتی ہے۔ اللہ تعالی حامی و مددگار ہو جاتا ہے۔ دلوں میں محبت پیدا ہوتی ہے۔ قلب میں راحت و اطمینان پیدا ہوتا ہے۔ عمر بڑھتی ہے ۔ افلاس دور ہوتا ہے ۔ نعمت میں رتی ہوتی ہے مال بڑھتا ہے۔ لوگوں کی نظروں میں نیکی کر نیوالا قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ کتنی اچھی بات ہے اللہ تعالی ہم سب کو نیکی کے راہ پر چلائے آمین ۔


لوگوں کے درمیان صلح کرانا


مذہب اسلام نے لوگوں کے درمیان صلح کرانے کی تعلیم دی ہے اور اس عمل کو بتایا ہے کہ ایسے لوگوں سے جو دو مسلمانوں کے درمیان صلح کرادیں اللہ تعالی اور اُس کے رسول ﷺ بہت خوش ہوتے ہیں صلح کرادینا بھی ایک صدقہ ہے جو اللہ کی راہ میں دیا جائے ۔ ایک حدیث میں آیا ہے حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول خدا نے فرمایا ہر روز ہر آدمی کے ہر جوڑ پر صدقہ واجب ہے۔ دولوگوں کے درمیان انصاف کرنا بھی وہی صدقہ ہے۔


گتا پالنا


اسلام میں کتا پالنے کی ممانعت کی گئی ہے۔ تاہم گتا ایک ایسا جانور ہے جو اپنے مالک کا وفادار تا ہے لیکن اس کے پالنے سے کوئی ثواب نہیں ہوتا ۔ البتہ کھیتی کی حفاظت اور مویشیوں کی حفاظت کیئے اگر کتا پالا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ۔ ایک حدیث میں ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص پاتا ہے ہر روز اسکی نیکیوں میں سے ایک قیراط نور کم ہوتا رہتا ہے۔ جس گھر میں کتا پالا جاتا ہے جہاں فرشتے داخل نہیں ہوتے ۔ اس لئے کتے کو پالنا منع کیا گیا ہے۔


خود پسندی


ق تعالی فرماتا ہے کہ اپنے نفس کو پاک وصاف اور اچھانہ سمجھا کرو ۔ یہ کافروں کی شان ہے کہ اپنے اعمال اور اپنے آپ کو اچھا سمجھیں۔ حدیث پاک میں آیا ہے خود پسندی تباہ کر دیتی ہے۔ کیونکہ آدمی جب اپنے آپ کو نیو کا سمجھنے لگتا ہے تو مطمئن ہو جاتا ہے اور سعادت اُخروی سے محروم ہو جاتا ہے

قرض کی ادائیگی میں مہلت دینا


اگر کوئی قرض خواہ اپنے تنگدست قرضدار کے قرضہ وصول کرنے میں تاخیر کر دے تو اس کیلئے بڑے ثواب کی بات ہے۔ مسلمانوں کو مذہب اسلام نے ایسی ہی تعلیم دی ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ اگر وہ قرضدار اپنا قرض واپس کرنے کے قابل نہیں ہے تو اس کو معاف بھی کیا جا سکتا ہے۔ ایک حدیث میں حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہیکہ آپ نے فرمایا ایک تاجر تھا وہ لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا پھر جب وہ کسی کو تنگدست دیکھتا تو اپنے ملازموں سے کہتا کہ اس کو معاف کر دو ۔ شائد اللہ ہمارے گنا ہوگی معاف کر دے۔ چنانچہ اللہ نے اس نیک بخت کے گناہ معاف کر دیئے ۔ دوسری حدیث میں ہے۔ حضرت حذیفہ کہتے ہیں کہ نبی کریم نے فرمایا تم سے پہلے زمانے میں فرشتوں نے ایک شخص کی رہنا سے ملاقات کی اور کہا کہ تو نے کچھ نیکی کی ہے۔ اُس نے کہا ہاں میں اپنے ملازموں کو یہ حکم دیا تھا کہ تنگدست کو ادائے قرض میں مہلت دیں اور مالدار سے تقاضہ میں نرمی کریں۔ حضرت حذیفہ فرمانے ہیں کہ آپ نے فرمایا فرشتوں نے بھی اُس کیساتھ نرمی کی (صحیح بخاری شریف)۔


سخاوت وکرم


سخاوت کے معنی بخشش کرنا، کرم کے معنی مروت مجاز امہربانی کے ہیں۔ بخش و مہربانی کرنائی ہونا اچھی بات ہے۔ کبھی اللہ سے قریب ہے۔ جنت سے قریب ہے ۔ دوزخ و آگ سے دور ہے اور بخیل اللہ سے دور ہے ۔ لوگوں سے دور ہے جنت سے دور ہے اور دوزخ کی آگ سے نزدیک قریب اور جاہل سنی اللہ ک عابد بخیل سے زیادہ پسند ہے۔


رشک کرنا


رشک کے معنی کسی کو اچھا دیکھ کر اپنے لیے بھی ویسا ہی بنے کی خواہش کرنا ہے۔ عربی میں رشک کے غبطہ کہتے ہیں کہ کسی میں کوئی اچھی بات دیکھ کر یہ خواہش کرنا کہ ہم میں بھی یہ بات پیدا ہو جائے۔ درست ہے برخلاف حسد کے کہ حاسد دوسروں کا زوال چاہتا ہے جو نع ہے۔

سلام کرنے کے اسلامی طریقے دین 

اسلام نے مسلمانوں کو آپس میں سلام کرنے کی بڑی تاکید فرمائی ہے۔ اس سے آپس میں بت بڑھتی ہے، تعلق پیدا ہوتا ہے ۔ سلام کرنا ادب سمجھا جاتا ہے ۔ اللہ اور اس کے رسول خوش ہوتے ہیں۔ باہم سلام کرو اس سے محبت بڑھتی ہے ۔ سلام میں جان پہچان والوں کی تخصیص مت کرد. جومسلمان مل جائے اس کو سلام کرو ۔ سوار کو چاہیے کہ پیادہ کو سلام کرے اور چلنے والے کو چاہے کہ بیٹھنے والے کو سلام کرے ۔ تھوڑے سے آدمی زیادہ آدمیوں کو سلام کرے ۔ کم عمر والے بدی مردالوں کو سالم کرے۔ جو شخص سلام کرنے میں پہل کرتا ہے اس کو ثواب زیادہ ملتا ہے۔ اگر کئی اختلاس میں سے ایک شخص نے سلام کیا سب کی طرف سے کافی ہے۔ اس طرح کئی اشخاص میں سے ایک شخص نے سلام کا جواب دے دیا تو سب کی طرف سے کافی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر نے فرمایا با تخصیص واقف اور نا واقف کو سلام کرنا بہتر بات ہے ۔ اگر چلتے چلتے کوئی درخت یا دیوار در میان آجائے تو اس کے پیچھے سے نکلتے ہی سلام کئے ہوئے کو پھر سلام کرو ۔ یہ طریقہ حضور کا تھا۔ اگر گھر میں داخل ہو یا باہر جائیں تو اپنے اہل و عیال کو متوسط آواز میں مسکرا کر سلام کرو۔ ہر مسلمان کو اس پر عمل کرنا ضروری ہے۔ خدا توفیق عطا 


ماں باپ کے حقوق کی پاسداری


اس دنیا میں سب سے پہلا بڑا تعلق انسان کا ماں باپ سے ہے۔ مذہب اسلام نے اللہ کے حق کے بعد سب سے بڑا حق ماں باپ ہی کا جتلایا ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ ایک شخص نے حضور صلم سے دریافت کیا کہ اولاد پر ماں باپ کے کیا حقوق ہیں ۔ آپ نے ارشاد فرمایا’ اولاد کی جنت وروز رخ ماں باپ ہیں، یعنی انکی خدمت سے جنت مل سکتی ہے اور انکی نافرمانی اور بدسلو کی دوزخ میں لے جاتی ہے۔ دوسری حدیث میں ہے ۔ ماں کے قدموں کے نیچے جنت ہے۔ جو کوئی ماں باپ کی طرف اچھی نگاہ سے دیکھے تو اللہ تعالیٰ ہر دفعہ کے دیکھنے کے بدلے میں ایک مقبول حج کا ثواب اس کیلئے لکھ دیتے ہیں۔ لوگوں نے حضور سے سوال کیا کہ حضرت اگر وہ روز آنہ 100 سو دفعہ رحم کی نگاہ

سے دیکھے جب بھی ہر دفعہ کے دیکھنے کے بدلہ میں اس کو ایک مقبول حج کا ثواب ملے گا ؟۔ حضور نے فرمایاہاں اللہ بہت بڑا ہے اور بہت پاک ہے۔ اُس کی رحمت بے اندازہ ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اس کے ہاں کوئی کی نہیں۔ وہ ہر گل پر جتنا چاہے ثواب دے سکتا ہے ۔ اولاد کو ماں باپ کیساتھ کیسا رہنا چاہیے۔ اگر بچے اپنی زندگی میں ماں باپ کو پالیں اور وہ اُن کی فرمانبرادری اور خدمت کریں تو وہ اللہ اور رسول ﷺ کو راضی کریں گے۔ اسکے بدلے میں جنت میں مقام پائیں گے۔ اللہ اُن سے راضی رہے گا جو ماں باپ کو راضی رکھیں گے۔


پردہ کا خیال


عورتیں ایسا باریک کپڑا نہ پہنیں جس سے بدن کے نشیب و فراز نظر آئے۔ بدن کی ساختیں ایسی نمایاں نہ ہوں کہ کپڑا پہن کر بھی تنگی معلوم ہوں ۔ حضور صلعم نے بے پردہ اور ایسی بے آبرو اور آبرو باختہ عورتوں کو عبرت ناک انجام کی خبر دی ہے اور فرمایا کہ وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پاسکیں گی ۔ لباس ہمیشہ اپنی وسعت اور حیثیت کے مطابق موزوں صاف ستھرا پہنا چاہیے جس میں فخر و نمائش کا اظہار نہ ہو۔ فرمایا گیا جب خدا نے تمہیں مال و دولت سے نوازا ہے تو اس کے فضل کا اثر تمہارے جسم سے بھی ظاہر ہونا چاہیے۔ فرمایا لباس کی سادگی ایمان کی علامتوں میں سے ہے۔ فرمایا! جو کسی مسلمان بھائی کو کپڑا پہنائے تو جب تک وہ کپڑا پہنا ہے گا۔ پہنانے والے کو اللہ تعالیٰ اپنی نگرانی اور حفاظت میں رکھے گا۔ مومنوں کو چاہیے کہ وہ گا ہی نیچی رکھیں۔ مسلم خواتین کو چاہیے کہ وہ پردے کا خیال

رکھیں۔

No comments:

Post a Comment

Barley be Nutritious facts and Health benefits

Barley's Nutritious Benefits. Barley is a whole grain that has been cultivated for thousands of years and is commonly used in a variety ...