گل ہائے صد رنگ
ہر شخص حصول معاش سے وابستہ مصروفیات کے علاوہ اپنے فاضل اوقات کو کسی نہ کسی ذوق کی نذر کرتا ہے۔ اس ذوق کا انحصار اسکے ذہنی میلان و ماحول پر مبنی ہوتا ہے۔ یہی میلان ادب تخلیق کرتے ، شاعری کرتے یا پھر کھیل کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ اسکے علاوہ بھی کئی اور مشغولیات ہیں جیسے ڈاک ٹکٹ جمع کرنا، قدیم کرنسی جمع کرنا، شادی کے رقعہ جمع کرنا یا پھر نادر و نایاب اشیاء کو جمع کرنا وغیرہ وغیرہ۔ اور اکثر اوقات یہ انفرادی نوعیت کا شغل ساری دنیا میں ناموری کا ذریعہ بھی بنا ہے۔ اس ذوق و شوق کی بقاء کے لیے گھر کا ماحول زرخیز زمین کا کام کرتا ہے۔ ویسے ذوق و شوق کبھی کبھی ناروا، نقصان دہ شغل کی طرف لے جا کر زندگی کی بربادی کا سامان بھی مہیا کرتا ہے جس میں مرغ بازی، کبوتر بازی، تاش و شطرنج کا کھیل، غیر معیاری ادب کا مطالعہ یا پھر آج کے دور میں سیل اور انٹرنٹ کا غلط استعمال وغیرہ شامل ہے۔ مطالعہ کا ذوق رکھنے والے اکثر اخبار و رسائل کا مطالعہ کرتے ہیں اور انہیں طاق نسیاں میں سجادیتے ہیں۔ مطالعہ کے دوراں اپنے مزاج سے ہم آہنگ تحریروں کا انتخاب کرنا اور انہیں ضبط تحریر میں لانا ایک مفید مشغلہ ہے جس سے نہ صرف قاری بلکہ دوسرے بھی مستفیض ہو سکتے ہیں۔ جناب سعید الدین محمودی صاحب جو درس و تدریس سے وابستہ رہے ہیں، اپنے فاضل وقت میں جو مطالعہ فرماتے ، اسمیں اپنی پسند کی تحریروں کو محفوظ فرما لیتے۔ یہ ایک ایسا مشغلہ ہے جو خود کے لئے تو فائدہ مند ہے ہی لیکن دوسروں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کو پڑھنے کے بعد کوئی ایک جملہ یا ایک واقعہ کسی کی زندگی میں انقلاب کا ذریعہ بن جائے تو مولوی صاحب کے لئے
آخرت میں نجات کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ آقائے دو جہاں مولائے کائنات حضرت محمد مصطفی ﷺ کا اسوہ حسنہ ساری انسانیت کے لئے مشعل راہ ہے۔ خلق عظیم کی ایسی مثال نہ قائم ہوسکی ہے نہ ہو سکے گی۔ خلفائے راشدہ جو عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں ہماری رہبری کو کافی ہیں۔ ان کے علاوہ تمام صحابی آفتاب رسالت کے ہمراہ چکتے
ہوئے ستاروں کی مانند ہیں جن کی عظمت بیان کرتے وقت الفاظ اپنی کم مائیگی کا احساس دلاتے ہیں۔ تابعین واقع تابعین پھر اسکے بعد پانچ صدیوں تک احسان کی عظیم منزل پر فائز صالحین
ہمارے لئے آج بھی رہنمائی کے روشن ذرائع ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے " ذکر الصالحين تنزلل ملائیکہ “ ( جہاں صالحین کا ذکر ہوتا ہے وہاں ملائکہ کا نزول ہوتا ہے ) انبیاء عظام و اولیائے کرام کا تذکرہ کرنا اتنا اور پڑھنا عبادت ہے۔ مولوی صاحب کے مرتب کردہ دینی اور اخلاقی شہ پارے“ آج کے دور کی ضرورت ہیں۔ موجودہ دور جو اخلاقی پستی کی جانب تیزی سے رواں دواں ہے ۔ تمام اخلاقی اقدار پامال ہو چکے ہیں۔ ماں باپ کی فرمانبرداری، بزرگوں کا ادب و احترام، جذ به ایثار وقربانی سب قصہ پارینہ بن گئے ہیں۔ ان کی جگہ خود غرضی ، جھوٹ ، فریب مکاری، دھوکہ بازی،حسد، کینہ اور جذبہ انتقام نے لے لی ہے جس کی وجہ سے ہر گھر بارود کے ڈھیر پر کھڑا ہے۔ ہر طرف انتشار، افراط و تفریط کا عالم ہے۔ زندگی بوجھ بن گئی ہے۔
دور حاضر میں اسلاف کے کرداروں سے واقفیت ہی ان مسائل کا حل ہے۔ ایسے میں مولوی صاحب کی یہ کاوش قابل ستائش ہے۔ اُمید ہے کہ اسے شرف پسندیدگی حاصل ہوگا۔
گر قبول افتد ز ہے عجز و شرف
حمد و ثناء عظمت و ستائش، تعریف و کبریائی رب ذوالجلال و ذوالمنن کیلئے جو سارے جہانوں کا خالق و مالک اور پالنہار ہے۔ جو اپنی ذات میں کوئی بھی شریک و مثال سے بالکل پاک ہے۔ کروڑوں صلوۃ وسلام کی پرنور بارش ہوکائنات کی اُس عظیم ہستی پر جو سارے جہاں و مکان کیلئے سراپا رحمت بن کر آئے ہیں۔ جن کی تعلیمات ساری انسانیت کیلئے رہبر کامل، مشعل راہ اور نجات کا
واحد ذریعہ ہے۔ زیر نظر کتاب دینی و اخلاقی شہ پارے " آپ کے مبارک ہاتھوں میں ہے۔ ہمارے شہر دور نگل کی مشہور و معروف بزرگ علمی شخصیت جناب مولوی محمد سعید الدین محمودی مدظلہ العالی نے اپنے وسیع و عرق ریز مطالعے سے نچوڑ کر مفید عناوین پر مشتمل عمدہ کہانیوں کی شکل میں ترتیب دے کر بچوں اور بڑوں کیلئے نادر علمی تحفہ پیش کیا ہے۔ آج کے اس مادیت، حرص و ہوس سے بھرے پرفتن دور میں جہاں روحانیت پر خواہشات نفسانی کو غلبہ حاصل ہے طاغوتی قوتیں ایمان پر ڈاکہ ڈال رہی ہیں۔ روحانی چین وسکون عنقا ہوتے جارہے ہیں ۔ ایمان کی حلاوت اعمال صالحہ کی چاشنی سے ہماری طبعیت میں نامانوس ہیں۔ تلاوت قرآن و ذکر اللہ کی لذت سے کوسوں دوری ہے۔ ایسے پرفتن و ایمان شکن ماحول میں قرآن وسنت سے ہمارا مضبوط تعلق ایمان و عقائد اسلامی کے تحفظ اخلاق و کردار کی طہارت و پاکیزگی معاملات معاشرت و معیشت میں اسلامی آداب و اصول کے نفاذ کیلئے دینی تعلیم کا سیکھنا علمائے حق کی صحبت اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔ مصنف نے اس کتاب دینی و اخلاقی شہ پارے میں ہر خاص و عام کیلئے بیش قیمت ہدایات و نصیحتوں کا ایک بہترین گلستان سجایا ہے۔ اپنے بچوں کوٹی وی سیریلوں ویڈیو گیمز مو بائل فون کے نخش تصاویر و پیغامات میں وقت کو ضائع کرنے کے بجائے ۔ ایسی دینی کتاب کو روزآنہ ایک ایک سبق کے طور پر پڑھایا جائے تو انکی اخلاقی دروحانی تربیت کیلئے یہ ایک بہترین نعم البدل ہے۔
مولوی سعید الدین محمودی نے بڑی جستجو دلگن سے اس کتاب کی اشاعت عمل میں لاکر بچوں کیلئے ایک دلچسپ و قیمتی تحفہ پیش کیا ہے ۔ قدر کی نگاہوں سے دیکھتے ہوئے عمل کی نیت سے اس
کتاب کا مطالعہ ہو تو دنیوی و اُخروی کامیابی سے ہمرکاب ہونگے۔
اللہ تعالیٰ مصنف اور کتاب کی تیاری میں تعاون کرنے والوں کی مخلصانہ کاوشوں کو شرف
قبولیت سے نوازے اور دارین میں بہترین صلہ عطا فرمائے اور ہمارے لیے ساری اُمت محمدیہ کیلئے
ہدایت و نجات کا ذریعہ بنائے ۔ آمین
اظہار تشکر
تمام تعریفیں سزاوار میں اُس نادیدہ خدا وندے یکتا کیلئے جس کے نور سے تمام کائنات منور ہے جس سے تمام تفلوق یکساں طور پر فیض پاتی ہے۔ آسمانوں کا خدادی ہے جو موجودات کی حیات کا موجب ہے۔ جنگلوں کا از خود گنا اور کھیتوں کا پہلا نا جس کی بدولت ہے۔ جس کے بغیر تمام کائنات سرد و بے رنگ ہے۔ خورشید و تا بندگی بخشنے والا اور خالق کل مخلوقات ہے۔
کروڑوں درود و سلام آقائے دو جہاں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر جنہیں اللہ تعالی نے تمام عالم کیلئے رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا اور اللہ تعالیٰ نے اپنا کلام پاک قرآن مجید حضور اکرم کے سینہ اطہر پر نازل فرمایا۔ آپ کی بعثت ساری انسانیت کیلئے نعمت غیر مترقبہ ہے۔ جس طرح کا ئنات میں اللہ تعالیٰ کی ربوبیت جاری ہے اس طرح رحمت اللعالمین کی رحمت بھی جاری ہے۔ آپ کے
ذریعہ لایا ہو دین اسلام تا قیامت جاری رہے گا۔ دینی واخلاقی کہانیوں سے لبریز کتاب " دینی و اخلاقی شہ پارے" کو لکھنے کا جب میرے نانا محترم جناب محمد سعید الدین محمودی صاحب نے ارادہ ظاہر کیا تو مجھے اس لیے بے حد مسرت ہوئی کہ یہ کتاب وقت کے تقاضوں میں سے ایک اہم تقاضہ تھی۔ قرآن مجید کو پڑھ کر سمجھنے کیساتھ ساتھ تاریخ اسلام اسلامی جنگوں اسلاف کے کارناموں ، طریقہ ہائے زندگی خوبیوں اخلاق حسنہ قربانیوں اور اُن کے اسلامی جذبہ سے جب تک نئی نسل واقف نہیں ہوتی ، اُسوقت تک نئی نسل کی اسلامی ذہن سازی کفر و اسلام کے درمیان فرق اور مخالفین اسلام کی ریشہ دوانیوں کو سمجھنا مشکل ہے۔ اس کتاب کو پڑھنے کے بعد ان شاء اللہ امید کی جاسکتی ہے کہ اسلام کے ماضی سے واقفیت کے بعد نئی نسل کی صحیح رہنمائی دینی واخلاقی تربیت ہوگی۔
اس کتاب کی تیاری میں خصوصا ڈاکٹر عزیز احمد عربی ، مسعود مرزا محشر صاحب کا میں شکر گزار ہوں جنہوں نے اپنی گوناگوں مصروفیت کے باوجود پروف ریڈنگ اور ہر موقع پر رہنمائی ورہبری کی۔ ڈاکٹر مبشر احمد نشتر' ڈاکٹرمحمد بہادر علی، ڈاکٹر عزیز احمد عری، مسعود مرزا محشر، مولانا عبد العظیم قالی
یوسف روش حیدر آباد کا اظہار تشکر کرتا ہوں کہ انہوں نے فاضل مصنف کی فن و شخصیت اور کتاب پر مختلف زوایوں سے گرانقدر تبصرے فرمائے۔
ایڈیٹر ہفتہ وار اُردو ہماری زبان جناب وحید گلشن صاحب کا ممنون و مشکور ہوں جنہوں نے کتاب کی تیاری کے وسائل پیدا کئے اور انہی کے گلشن گرافکس میں کمپیوٹر و کتابت کی تکمیل انجام پائی۔ بانی و صدر کل ہند مرکزی بزم محمدی آتاج مضطر صاحب کا جنہوں نے ہر طرح کی حوصلہ افزائی کی۔ خطیب و امام مسجد مہر النساء ایل بی نگر مولانا محمد عتیق الرحمن اسعدی کا بھی شکر یہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے کتاب کے دینی واقعات کی پروف ریڈنگ کیلئے درکار مواد بہم پہنچایا۔ جناب محمد مشتاق احمد صدیقی موظف مدرس اور محمد خواجہ کا ظم الدین (ایم۔ سی اے ) کا جنہوں نے واقعات کو قلمبند کرنے اور کمپیوٹر کتابت کی ذمہ داریوں کو بخوبی پورا کیا۔ گلشن گرافکس منڈی بازار ورنگل انتظامیہ کا جنہوں نے اس کتاب کو فوقیت دیتے ہوئے۔ اشاعت و طباعت کے مراحل کو جلد تکمیل کیا۔
مجھے اُمید ہے کہ فاضل مصنف کے کاوشوں کی قدردانی کرتے ہوئے اس کتاب سے صحیح معنوں میں استفادہ کیا جائے گا۔
No comments:
Post a Comment